لاہور 16، 202ا: ایمپلائرز فیڈریشن پاکستان (ای ایف پی) کے صدر ملک طاہر جاوید نے کہا ہے کہ جاری معاشی بحران نے پاکستان کی صنعتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے جس کو بقا اور پائیداری کے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔توانائی کی بڑھتی لاگت، خام مال کی قلت، بلند افراط زر اور کرنسی کی قدر میں کمی نے کاروباری لاگت میں بے پناہ اضافہ کیا ہے جس کے نتیجے میں کئی صنعتوں کو بندش کا سامنا ہے۔یہ بات انہوں نے ای ایف پی، ورکرز ایمپلائرز بائیلٹرل کونسل پاکستان اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے تعاون سے مشترکہ طور پر منعقدہ ”اقتصادی بحران، صنعت پر اس کے اثرات پر دو طرفہ ڈائیلاگ“ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل ای ایف پی سید نذر علی، سیکرٹری جنرل ویب کوپ پنجاب چوہدری سعد اور شہزاد بخاری نے بھی خطاب کیا۔
سیکرٹری جنرل ای ایف پی سید نذر علی نے خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ ملک ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے اور پاکستان کی معیشت کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جن میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، ہوشربا مہنگائی، پیداواری صلاحیت میں مسلسل کمی اور کم جی ڈی پی نے صنعت کے لیے بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں لہٰذا ورکرز اور آجروں کے درمیان دو طرفہ ڈائیلاگ کے انعقاد کا مقصد بحرانوں پر غور و فکر کرنا ہے تاکہ مسائل اور صنعت پر ان کے اثرات کو سمجھا جا سکے اور ورکرزکو ان مسائل کی نشاندہی اور ترجیح دی جا سکے جنہیں تعاون کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
سیکرٹری جنرل ویب کوپ پنجاب چوہدری سعد نے کہا کہ صنعتوں کی بندش کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری بڑھی ہے۔بحرانوں کے نتیجے میں ورکرز کی زندگی اور ذریعہ معاش بہت مشکل ہو گیا ہے۔سماجی تحفظ کی عدم دستیابی اور سماجی تحفظ کے اداروں کی ناقص کارکردگی نے ورکرز کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حالات صنعت کے تحفظ، ورکرز کی ملازمت اور سماجی تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے ورکرز اور آجروں کے مشترکہ اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں۔کنسلٹنٹ شہزاد بخاری نے اپنی جامع پریزنٹیشن میں صنعت اور محنت کشوں کو معاشی بدحالی کے نتیجے میں درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی۔
دو طرفہ ڈائیلاگ میں ورکرز اور آجروں کے نمائندوں نے تعاون کے ذریعے کچھ اہم چیلنجز اور حل بھی شیئر کیے جن میں کم پیداواری صلاحیت، کم مہارت اور ہنر مند افرادی قوت کی کمی، جدت کا فقدان،کم اجرت، سماجی تحفظ کی کمی اور ورکرز کے لیے بڑھتی ہوئی بے روزگاری شامل ہیں۔اس موقع پر صنعتوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے شواہد پر مبنی پالیسی پیپرز تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو حکومت کو پیش کیے جائیں گے۔