جمعرات , جنوری 9 2025
تازہ ترین
Industry faces challenges of survivability

معاشی بحران سے صنعتیں بری طرح متاثر،کئی یونٹس بند

لاہور 16، 202ا: ایمپلائرز فیڈریشن پاکستان (ای ایف پی) کے صدر ملک طاہر جاوید نے کہا ہے کہ جاری معاشی بحران نے پاکستان کی صنعتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے جس کو بقا اور پائیداری کے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔توانائی کی بڑھتی لاگت، خام مال کی قلت، بلند افراط زر اور کرنسی کی قدر میں کمی نے کاروباری لاگت میں بے پناہ اضافہ کیا ہے جس کے نتیجے میں کئی صنعتوں کو بندش کا سامنا ہے۔یہ بات انہوں نے ای ایف پی، ورکرز ایمپلائرز بائیلٹرل کونسل پاکستان اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے تعاون سے مشترکہ طور پر منعقدہ ”اقتصادی بحران، صنعت پر اس کے اثرات پر دو طرفہ ڈائیلاگ“ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل ای ایف پی سید نذر علی، سیکرٹری جنرل ویب کوپ پنجاب چوہدری سعد اور شہزاد بخاری نے بھی خطاب کیا۔

سیکرٹری جنرل ای ایف پی سید نذر علی نے خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ ملک ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے اور پاکستان کی معیشت کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جن میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، ہوشربا مہنگائی، پیداواری صلاحیت میں مسلسل کمی اور کم جی ڈی پی نے صنعت کے لیے بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں لہٰذا ورکرز اور آجروں کے درمیان دو طرفہ ڈائیلاگ کے انعقاد کا مقصد بحرانوں پر غور و فکر کرنا ہے تاکہ مسائل اور صنعت پر ان کے اثرات کو سمجھا جا سکے اور ورکرزکو ان مسائل کی نشاندہی اور ترجیح دی جا سکے جنہیں تعاون کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔

سیکرٹری جنرل ویب کوپ پنجاب چوہدری سعد نے کہا کہ صنعتوں کی بندش کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری بڑھی ہے۔بحرانوں کے نتیجے میں ورکرز کی زندگی اور ذریعہ معاش بہت مشکل ہو گیا ہے۔سماجی تحفظ کی عدم دستیابی اور سماجی تحفظ کے اداروں کی ناقص کارکردگی نے ورکرز کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حالات صنعت کے تحفظ، ورکرز کی ملازمت اور سماجی تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے ورکرز اور آجروں کے مشترکہ اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں۔کنسلٹنٹ شہزاد بخاری نے اپنی جامع پریزنٹیشن میں صنعت اور محنت کشوں کو معاشی بدحالی کے نتیجے میں درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی۔

دو طرفہ ڈائیلاگ میں ورکرز اور آجروں کے نمائندوں نے تعاون کے ذریعے کچھ اہم چیلنجز اور حل بھی شیئر کیے جن میں کم پیداواری صلاحیت، کم مہارت اور ہنر مند افرادی قوت کی کمی، جدت کا فقدان،کم اجرت، سماجی تحفظ کی کمی اور ورکرز کے لیے بڑھتی ہوئی بے روزگاری شامل ہیں۔اس موقع پر صنعتوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے شواہد پر مبنی پالیسی پیپرز تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو حکومت کو پیش کیے جائیں گے۔

About admin

Check Also

Sugar export

شوگر ملوں نے 10 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگ لی

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ملک کی شوگر …

Sugar

سندھ حکومت کا شگر ملز مالکان اور کاشتکار رہنماؤں کے ساتھ اعلی سطحی اجلاس

کراچی: 09 اکتوبر 2024، سندھ حکومت کا شگر ملز مالکان اور کاشتکار رہنماؤں کے ساتھ …

Ex Governor

پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبے میں بڑی پیش رفت

اسلام آباد۔ 8اکتوبر2024 : پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبے میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے …

Cotton

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کا بھاؤ مستحکم رہا

کراچی: 05 اکتوبر 2024، مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران پھٹی کی رسد …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے