کراچی: گندم سے لدے تین بحری جہازپاکستان پہنچ گئے ہیں۔ یہ جہاز نجی شعبے کی جانب سے درآمد کئے ہیں تاکہ ملکی ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔ ان جہازوں کی آمد سے اناج کے ساتھ ساتھ آٹے کی اقسام کی قیمتوں میں بھی کمی ہونے کی توقع ہے
مجموعی طور تینوں جہازوں پر ایک لاکھ پنتالیس ہزار گندم لدی ہو ئی ہے اوربلغاریہ سے انے والے پہلے جہاز سے گندم اتارنے کا کام شروع ہو گیا ہے جبکہ روسی گندم کے دو مزید جہاز بندرگاہ کے بیرونی لنگر خانے پر پہنچ چکے ہیں۔
سیریل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین مزمل چپل نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مجموعی طور پر 10 جہازوں کے سودے ہو چکے ہیں جس میں سے تین جہاز پاکستان کی بندرگاہ پر پہنچ گئے ہیں انہوں نے بتایا کہ درآمد شدہ گندم کی اوسط قیمت 101-102 روپے فی کلو ہے جس سے مشکلات کا شکارپاکستانی صارفین کو قیمتوں میں ریلیف ملے گا۔
اب تک پرائیویٹ سیکٹر کنسورشیم نے 700,000 ٹن گندم کی درآمد کے لیے ایک معاہدے کو حتمی شکل دی ہے اور امید ہے کہ اسٹیک ہولڈرز ایسے وقت میں کریڈٹ کے مزید خطوط کھولیں گے جب ڈالر روپے کے مقابلے میں اپنی زمین کھو رہا ہے جس سے درآمدی اشیا کی زمینی لاگت سستی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی بڑھتی ہوئی درآمد سے مارکیٹ مافیا پر دباؤ بڑھے گا اور اجناس کے ذخیرہ اندوزی سے بھی بچا جا سکے گا۔
گندم کے جہازوں کی آمد کے ساتھ ہی ملک میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں کمی شروع ہر گئی ہے ۔ایک ہفتے کے دوران اس دوران فائن اور آٹے کی خوردہ قیمتیں گزشتہ ہفتے میں 2.5 روپے فی کلو گرام کی کمی ہوئی۔ خوردہ فروشوں کا کہنا ہے کہ فائن آٹے کی کم قیمت 160 روپے ہے جبکہ آٹا نمبر 2.5 روپے 150 فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔ تاہم چکی آٹے میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔
انہوں نے نتایا کہ درآمدی اناج کی آمد کے بعد اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 120 سے 123 روپے فی کلو سے کم ہو کر 118 روپے تک پہنچ گئی۔
مزمل چیپل کا کہنا تھا کہ درآمدی گندم کی آمد کے بعد بہت سے خوردہ فروش عوام کو قیمتوں میں کمی کی پیشکش کر کے مختلف قسم کے آٹے کے اپنے ذخیرہ کو صاف کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔